EN हिंदी
آیا نہ آب رفتہ کبھی جوئبار میں | شیح شیری
aaya na aab-e-rafta kabhi juebar mein

غزل

آیا نہ آب رفتہ کبھی جوئبار میں

انوار الحسن انوار

;

آیا نہ آب رفتہ کبھی جوئبار میں
کیسے قرار آئے دل بے قرار میں

ہنگام صبح عید میں بھی وہ مزا کہاں
جو لطف مل گیا ہے شب انتظار میں

بجلی گری تھی کب یہ کسی کو خبر نہیں
اب تک چمن میں آگ لگی ہے بہار میں

جب تک بکھر نہ جائے تری زلف عنبریں
نکہت کہاں سے آئے نسیم بہار میں

فرصت ملی ہے دل کو نشیمن کی فکر سے
پھر برق کوندنے لگی ہر شاخسار میں

پھر کس کی یاد آئی کہ انوارؔ آج کل
موتی پرو رہا ہوں گریباں کے ہار میں