EN हिंदी
امانت لکھنوی شیاری | شیح شیری

امانت لکھنوی شیر

4 شیر

بوسہ آنکھوں کا جو مانگا تو وہ ہنس کر بولے
دیکھ لو دور سے کھانے کے یہ بادام نہیں

امانت لکھنوی




جی چاہتا ہے صانع قدرت پہ ہوں نثار
بت کو بٹھا کے سامنے یاد خدا کروں

امانت لکھنوی




کس طرح امانتؔ نہ رہوں غم سے میں دلگیر
آنکھوں میں پھرا کرتی ہے استاد کی صورت

امانت لکھنوی




سانولے تن پہ قبا ہے جو ترے بھاری ہے
لالہ کہتا ہے چمن میں کہ یہ گردھاریؔ ہے

امانت لکھنوی