EN हिंदी
یاد رفتگان شیاری | شیح شیری

یاد رفتگان

22 شیر

اٹھ گئی ہیں سامنے سے کیسی کیسی صورتیں
روئیے کس کے لیے کس کس کا ماتم کیجئے

حیدر علی آتش




وہ راتیں چاند کے ساتھ گئیں وہ باتیں چاند کے ساتھ گئیں
اب سکھ کے سپنے کیا دیکھیں جب دکھ کا سورج سر پر ہو

ابن انشا




جن پہ نازاں تھے یہ زمین و فلک
اب کہاں ہیں وہ صورتیں باقی

ابن مفتی




وہ لوگ اپنے آپ میں کتنے عظیم تھے
جو اپنے دشمنوں سے بھی نفرت نہ کر سکے

خلیل تنویر




جنہیں اب گردش افلاک پیدا کر نہیں سکتی
کچھ ایسی ہستیاں بھی دفن ہیں گور غریباں میں

مخمور دہلوی




ہائے وہ لوگ جو دیکھے بھی نہیں
یاد آئیں تو رلا دیتے ہیں

محمد علوی




جنہیں ہم دیکھ کر جیتے تھے ناصرؔ
وہ لوگ آنکھوں سے اوجھل ہو گئے ہیں

ناصر کاظمی