EN हिंदी
واجود شیاری | شیح شیری

واجود

16 شیر

ہمیں تو اس لیے جائے نماز چاہئے ہے
کہ ہم وجود سے باہر قیام کرتے ہیں

عباس تابش




مرا وجود مری روح کو پکارتا ہے
تری طرف بھی چلوں تو ٹھہر ٹھہر جاؤں

احمد ندیم قاسمی




خاک ہوں لیکن سراپا نور ہے میرا وجود
اس زمیں پر چاند سورج کا نمائندہ ہوں میں

انور سدید




لمحوں کے عذاب سہ رہا ہوں
میں اپنے وجود کی سزا ہوں

اطہر نفیس




میں بھی یہاں ہوں اس کی شہادت میں کس کو لاؤں
مشکل یہ ہے کہ آپ ہوں اپنی نظیر میں

فرحت احساس




ترا وجود گواہی ہے میرے ہونے کی
میں اپنی ذات سے انکار کس طرح کرتا

فرحت شہزاد




ہم ایک فکر کے پیکر ہیں اک خیال کے پھول
ترا وجود نہیں ہے تو میرا سایا نہیں

فارغ بخاری