EN हिंदी
اتحاد شیاری | شیح شیری

اتحاد

15 شیر

نفرت کے خزانے میں تو کچھ بھی نہیں باقی
تھوڑا گزارے کے لیے پیار بچائیں

عرفانؔ صدیقی




ہمارا خون کا رشتہ ہے سرحدوں کا نہیں
ہمارے خون میں گنگا بھی چناب بھی ہے

کنول ضیائی




مرے صحن پر کھلا آسمان رہے کہ میں
اسے دھوپ چھاؤں میں بانٹنا نہیں چاہتا

خاور اعجاز




عجیب درد کا رشتہ ہے ساری دنیا میں
کہیں ہو جلتا مکاں اپنا گھر لگے ہے مجھے

ملک زادہ منظور احمد




مجھ میں تھوڑی سی جگہ بھی نہیں نفرت کے لیے
میں تو ہر وقت محبت سے بھرا رہتا ہوں

مرزا اطہر ضیا




پی شراب نام رنداں تا اثر سوں کیف کے
ذکر اللہ اللہ ہو وے گر کہے تو رام رام

قربی ویلوری




کسی کا کوئی مر جائے ہمارے گھر میں ماتم ہے
غرض بارہ مہینے تیس دن ہم کو محرم ہے

رند لکھنوی