عارضوں پر یہ ڈھلکتے ہوئے آنسو توبہ
ہم نے شعلوں پہ مچلتی ہوئی شبنم دیکھی
lord forbid that tears on your cheeks do flow
like dewdrops agonizing on embers all aglow
جوشؔ ملسیانی
اس کے رخسار دیکھ جیتا ہوں
عارضی میری زندگانی ہے
ناجی شاکر
پوچھو نہ عرق رخساروں سے رنگینئ حسن کو بڑھنے دو
سنتے ہیں کہ شبنم کے قطرے پھولوں کو نکھارا کرتے ہیں
wipe not the droplets from your face, let beauty's lustre grow
drops of dew when flowers grace, enhance their freshness so
قمر جلالوی
اب میں سمجھا ترے رخسار پہ تل کا مطلب
دولت حسن پہ دربان بٹھا رکھا ہے
The import of this spot upon your face I now detect
The treasure of your beauty does this sentinel protect
قمر مرادآبادی
ان کے رخسار پہ ڈھلکے ہوئے آنسو توبہ
میں نے شبنم کو بھی شعلوں پہ مچلتے دیکھا
ساحر لدھیانوی
رخسار کے عرق کا ترے بھاؤ دیکھ کر
پانی کے مول نرخ ہوا ہے گلاب کا
شیخ ظہور الدین حاتم
ترے رخسار سے بے طرح لپٹی جائے ہے ظالم
جو کچھ کہیے تو بل کھا الجھتی ہے زلف بے ڈھنگی
شیخ ظہور الدین حاتم