EN हिंदी
پیسہ شیاری | شیح شیری

پیسہ

20 شیر

وہ مجبوری موت ہے جس میں کاسے کو بنیاد ملے
پیاس کی شدت جب بڑھتی ہے ڈر لگتا ہے پانی سے

محسن اسرار




کتنے دنوں کے پیاسے ہوں گے یارو سوچو تو
شبنم کا قطرہ بھی جن کو دریا لگتا ہے

those people have been parched for many many years
to whom even a drop of dew an ocean appears

قیصر الجعفری




بہت غرور ہے دریا کو اپنے ہونے پر
جو میری پیاس سے الجھے تو دھجیاں اڑ جائیں

راحتؔ اندوری




پیاس بڑھتی جا رہی ہے بہتا دریا دیکھ کر
بھاگتی جاتی ہیں لہریں یہ تماشا دیکھ کر

ساقی فاروقی




ساقی مجھے خمار ستائے ہے لا شراب
مرتا ہوں تشنگی سے اے ظالم پلا شراب

شیخ ظہور الدین حاتم




ایسی پیاس اور ایسا صبر
دریا پانی پانی ہے

وکاس شرما راز