سوچ میں ڈوبا ہوا ہوں عکس اپنا دیکھ کر
جی لرز اٹھا تری آنکھوں میں صحرا دیکھ کر
پیاس بڑھتی جا رہی ہے بہتا دریا دیکھ کر
بھاگتی جاتی ہیں لہریں یہ تماشا دیکھ کر
ایک دن آنکھوں میں بڑھ جائے گی ویرانی بہت
ایک دن راتیں ڈرائیں گی اکیلا دیکھ کر
ایک دنیا ایک سائے پر ترس کھاتی ہوئی
لوٹ کر آیا ہوں میں اپنا تماشا دیکھ کر
عمر بھر کانٹوں میں دامن کون الجھاتا پھرے
اپنے ویرانے میں آ بیٹھا ہوں دنیا دیکھ کر
غزل
سوچ میں ڈوبا ہوا ہوں عکس اپنا دیکھ کر
ساقی فاروقی