EN हिंदी
پیارے شیاری | شیح شیری

پیارے

19 شیر

یہ طائروں کی قطاریں کدھر کو جاتی ہیں
نہ کوئی دام بچھا ہے کہیں نہ دانہ ہے

اسعد بدایونی




مجھے معلوم ہے اس کا ٹھکانا پھر کہاں ہوگا
پرندہ آسماں چھونے میں جب ناکام ہو جائے

بشیر بدر




یہ پرندے بھی کھیتوں کے مزدور ہیں
لوٹ کے اپنے گھر شام تک جائیں گے

بشیر بدر




تم پرندوں سے زیادہ تو نہیں ہو آزاد
شام ہونے کو ہے اب گھر کی طرف لوٹ چلو

عرفانؔ صدیقی




پرند شاخ پہ تنہا اداس بیٹھا ہے
اڑان بھول گیا مدتوں کی بندش میں

خلیل تنویر




پرند اونچی اڑانوں کی دھن میں رہتا ہے
مگر زمیں کی حدوں میں بسر بھی کرتا ہے

خلیل تنویر




یہ رنگ رنگ پرندے ہی ہم سے اچھے ہیں
جو اک درخت پہ رہتے ہیں بیلیوں کی طرح

خاقان خاور