EN हिंदी
ہر ایک روپ ہے اس کا پہیلیوں کی طرح | شیح شیری
har ek rup hai us ka paheliyon ki tarah

غزل

ہر ایک روپ ہے اس کا پہیلیوں کی طرح

خاقان خاور

;

ہر ایک روپ ہے اس کا پہیلیوں کی طرح
کھلے نہ مجھ پہ وہ اجڑی حویلیوں کی طرح

یہ رنگ رنگ پرندے ہی ہم سے اچھے ہیں
جو اک درخت پہ رہتے ہیں بیلیوں کی طرح

سنہری دھوپ میں بیٹھی ہوں مل کے جب چڑیاں
تو چہچہاتی ہیں الھڑ سہیلیوں کی طرح

اٹھا کے ہاتھ دعائیں نہ مانگ بارش کی
فلک بھی خشک ہے تیری ہتھیلیوں کی طرح

اجڑ گیا ہے مگر راس رت بدلنے سے
کبھی مہکتا تھا خاورؔ چنبیلیوں کی طرح