ہر ایک روپ ہے اس کا پہیلیوں کی طرح
کھلے نہ مجھ پہ وہ اجڑی حویلیوں کی طرح
یہ رنگ رنگ پرندے ہی ہم سے اچھے ہیں
جو اک درخت پہ رہتے ہیں بیلیوں کی طرح
سنہری دھوپ میں بیٹھی ہوں مل کے جب چڑیاں
تو چہچہاتی ہیں الھڑ سہیلیوں کی طرح
اٹھا کے ہاتھ دعائیں نہ مانگ بارش کی
فلک بھی خشک ہے تیری ہتھیلیوں کی طرح
اجڑ گیا ہے مگر راس رت بدلنے سے
کبھی مہکتا تھا خاورؔ چنبیلیوں کی طرح
غزل
ہر ایک روپ ہے اس کا پہیلیوں کی طرح
خاقان خاور