EN हिंदी
مسفیر شیاری | شیح شیری

مسفیر

12 شیر

مسافر اپنی منزل پر پہنچ کر چین پاتے ہیں
وہ موجیں سر پٹکتی ہیں جنہیں ساحل نہیں ملتا

مخمور دہلوی




نگری نگری پھرا مسافر گھر کا رستا بھول گیا
کیا ہے تیرا کیا ہے میرا اپنا پرایا بھول گیا

میراجی




وہ رات کا بے نوا مسافر وہ تیرا شاعر وہ تیرا ناصرؔ
تری گلی تک تو ہم نے دیکھا تھا پھر نہ جانے کدھر گیا وہ

ناصر کاظمی




اے عدم کے مسافرو ہشیار
راہ میں زندگی کھڑی ہوگی

ساغر صدیقی




مسافروں سے محبت کی بات کر لیکن
مسافروں کی محبت کا اعتبار نہ کر

عمر انصاری