EN हिंदी
موفلسی شیاری | شیح شیری

موفلسی

32 شیر

اب زمینوں کو بچھائے کہ فلک کو اوڑھے
مفلسی تو بھری برسات میں بے گھر ہوئی ہے

سلیم صدیقی




غم کی دنیا رہے آباد شکیلؔ
مفلسی میں کوئی جاگیر تو ہے

شکیل بدایونی




جب چلی ٹھنڈی ہوا بچہ ٹھٹھر کر رہ گیا
ماں نے اپنے لعل کی تختی جلا دی رات کو

سبط علی صبا




مفلسی سب بہار کھوتی ہے
مرد کا اعتبار کھوتی ہے

ولی محمد ولی