EN हिंदी
موفلسی شیاری | شیح شیری

موفلسی

32 شیر

کھلونوں کے لئے بچے ابھی تک جاگتے ہوں گے
تجھے اے مفلسی کوئی بہانہ ڈھونڈ لینا ہے

منور رانا




بھوکے بچوں کی تسلی کے لیے
ماں نے پھر پانی پکایا دیر تک

نواز دیوبندی




بے زری فاقہ کشی مفلسی بے سامانی
ہم فقیروں کے بھی ہاں کچھ نہیں اور سب کچھ ہے

نظیر اکبرآبادی




کھڑا ہوں آج بھی روٹی کے چار حرف لیے
سوال یہ ہے کتابوں نے کیا دیا مجھ کو

نظیر باقری




گھر لوٹ کے روئیں گے ماں باپ اکیلے میں
مٹی کے کھلونے بھی سستے نہ تھے میلے میں

قیصر الجعفری




اپنے بچوں کو میں باتوں میں لگا لیتا ہوں
جب بھی آواز لگاتا ہے کھلونے والا

راشد راہی




مفلسوں کی زندگی کا ذکر کیا
مفلسی کی موت بھی اچھی نہیں

ریاضؔ خیرآبادی