EN हिंदी
دل جلوں سے دل لگی اچھی نہیں | شیح شیری
dil-jalon se dil-lagi achchhi nahin

غزل

دل جلوں سے دل لگی اچھی نہیں

ریاضؔ خیرآبادی

;

دل جلوں سے دل لگی اچھی نہیں
رونے والوں سے ہنسی اچھی نہیں

منہ بناتا ہے برا کیوں وقت وعظ
آج واعظ تو نے پی اچھی نہیں

زلف یار اتنا نہ رکھ دل سے لگاؤ
دوستی نادان کی اچھی نہیں

بت کدے سے مے کدہ اچھا مرا
بے خودی اچھی خودی اچھی نہیں

مفلسوں کی زندگی کا ذکر کیا
مفلسی کی موت بھی اچھی نہیں

اس قدر کھینچتی ہے کیوں اے زلف یار
لے کے دل اتنی کجی اچھی نہیں

آئیں میری بزم ماتم میں وہ کیا
ہاتھ میں منہدی رچی اچھی نہیں

شیخ کو دے دو مے بے رنگ و بو
اس کی قسمت سے کھینچی اچھی نہیں

اک حسیں ہو دل کے بہلانے کو روز
روز کی یہ دل لگی اچھی نہیں

ذرہ ذرہ آفتاب حشر ہے
حشر اچھا وہ گلی اچھی نہیں

اہل محشر سے نہ الجھو تم ریاضؔ
حشر میں دیوانگی اچھی نہیں