EN हिंदी
وہ رلا کر ہنس نہ پایا دیر تک | شیح شیری
wo rula kar hans na paya der tak

غزل

وہ رلا کر ہنس نہ پایا دیر تک

نواز دیوبندی

;

وہ رلا کر ہنس نہ پایا دیر تک
جب میں رو کر مسکرایا دیر تک

بھولنا چاہا کبھی اس کو اگر
اور بھی وہ یاد آیا دیر تک

خود بہ خود بے ساختہ میں ہنس پڑا
اس نے اس درجہ رلایا دیر تک

بھوکے بچوں کی تسلی کے لیے
ماں نے پھر پانی پکایا دیر تک

گنگناتا جا رہا تھا اک فقیر
دھوپ رہتی ہے نہ سایا دیر تک

کل اندھیری رات میں میری طرح
ایک جگنو جگمگایا دیر تک