EN हिंदी
ماں شیاری | شیح شیری

ماں

48 شیر

جب چلی ٹھنڈی ہوا بچہ ٹھٹھر کر رہ گیا
ماں نے اپنے لعل کی تختی جلا دی رات کو

سبط علی صبا




کتابوں سے نکل کر تتلیاں غزلیں سناتی ہیں
ٹفن رکھتی ہے میری ماں تو بستہ مسکراتا ہے

سراج فیصل خان




اب اک رومال میرے ساتھ کا ہے
جو میری والدہ کے ہاتھ کا ہے

سید ضمیر جعفری




بہن کی التجا ماں کی محبت ساتھ چلتی ہے
وفائے دوستاں بہر مشقت ساتھ چلتی ہے

سید ضمیر جعفری




اے رات مجھے ماں کی طرح گود میں لے لے
دن بھر کی مشقت سے بدن ٹوٹ رہا ہے

تنویر سپرا




شاید یوں ہی سمٹ سکیں گھر کی ضرورتیں
تنویرؔ ماں کے ہاتھ میں اپنی کمائی دے

تنویر سپرا