EN हिंदी
ماں شیاری | شیح شیری

ماں

48 شیر

سامنے ماں کے جو ہوتا ہوں تو اللہ اللہ
مجھ کو محسوس یہ ہوتا ہے کہ بچہ ہوں ابھی

محفوظ الرحمان عادل




دور رہتی ہیں سدا ان سے بلائیں ساحل
اپنے ماں باپ کی جو روز دعا لیتے ہیں

محمد علی ساحل




ابھی زندہ ہے ماں میری مجھے کچھ بھی نہیں ہوگا
میں گھر سے جب نکلتا ہوں دعا بھی ساتھ چلتی ہے

منور رانا




برباد کر دیا ہمیں پردیس نے مگر
ماں سب سے کہ رہی ہے کہ بیٹا مزے میں ہے

منور رانا




چلتی پھرتی ہوئی آنکھوں سے اذاں دیکھی ہے
میں نے جنت تو نہیں دیکھی ہے ماں دیکھی ہے

منور رانا




دن بھر کی مشقت سے بدن چور ہے لیکن
ماں نے مجھے دیکھا تو تھکن بھول گئی ہے

منور رانا




اس طرح میرے گناہوں کو وہ دھو دیتی ہے
ماں بہت غصے میں ہوتی ہے تو رو دیتی ہے

منور رانا