EN हिंदी
ماں شیاری | شیح شیری

ماں

48 شیر

ایک مدت سے مری ماں نہیں سوئی تابشؔ
میں نے اک بار کہا تھا مجھے ڈر لگتا ہے

عباس تابش




سب نے مانا مرنے والا دہشت گرد اور قاتل تھا
ماں نے پھر بھی قبر پہ اس کی راج دلارا لکھا تھا

احمد سلمان




ماں نے لکھا ہے خط میں جہاں جاؤ خوش رہو
مجھ کو بھلے نہ یاد کرو گھر نہ بھولنا

اجمل اجملی




طفل میں بو آئے کیا ماں باپ کے اطوار کی
دودھ تو ڈبے کا ہے تعلیم ہے سرکار کی

اکبر الہ آبادی




بھاری بوجھ پہاڑ سا کچھ ہلکا ہو جائے
جب میری چنتا بڑھے ماں سپنے میں آئے

اختر نظمی




ماں باپ اور استاد سب ہیں خدا کی رحمت
ہے روک ٹوک ان کی حق میں تمہارے نعمت

الطاف حسین حالی




کہو کیا مہرباں نا مہرباں تقدیر ہوتی ہے
کہا ماں کی دعاؤں میں بڑی تاثیر ہوتی ہے

انجم خلیق