EN हिंदी
منزیل شیاری | شیح شیری

منزیل

19 شیر

جس دن سے چلا ہوں مری منزل پہ نظر ہے
آنکھوں نے کبھی میل کا پتھر نہیں دیکھا

بشیر بدر




اے جذبۂ دل گر میں چاہوں ہر چیز مقابل آ جائے
منزل کے لیے دو گام چلوں اور سامنے منزل آ جائے

Mine heart's resolve if I so wish, all will be so nigh and clear
I take two steps toward my goal, and straight ahead it would appea

بہزاد لکھنوی




منزل نہ ملی تو غم نہیں ہے
اپنے کو تو کھو کے پا گیا ہوں

احتشام حسین




نہیں نگاہ میں منزل تو جستجو ہی سہی
نہیں وصال میسر تو آرزو ہی سہی

فیض احمد فیض




نہیں ہوتی ہے راہ عشق میں آسان منزل
سفر میں بھی تو صدیوں کی مسافت چاہئے ہے

فرحت ندیم ہمایوں




منزلیں گرد کے مانند اڑی جاتی ہیں
وہی انداز جہان گزراں ہے کہ جو تھا

فراق گورکھپوری




کوئی منزل آخری منزل نہیں ہوتی فضیلؔ
زندگی بھی ہے مثال موج دریا راہ رو

فضیل جعفری