مری زندگی پہ نہ مسکرا مجھے زندگی کا الم نہیں
جسے تیرے غم سے ہو واسطہ وہ خزاں بہار سے کم نہیں
مرا کفر حاصل زہد ہے مرا زہد حاصل کفر ہے
مری بندگی وہ ہے بندگی جو رہین دیر و حرم نہیں
مجھے راس آئیں خدا کرے یہی اشتباہ کی ساعتیں
انہیں اعتبار وفا تو ہے مجھے اعتبار ستم نہیں
وہی کارواں وہی راستے وہی زندگی وہی مرحلے
مگر اپنے اپنے مقام پر کبھی تم نہیں کبھی ہم نہیں
نہ وہ شان جبر شباب ہے نہ وہ رنگ قہر عتاب ہے
دل بے قرار پہ ان دنوں ہے ستم یہی کہ ستم نہیں
نہ فنا مری نہ بقا مری مجھے اے شکیلؔ نہ ڈھونڈھئے
میں کسی کا حسن خیال ہوں مرا کچھ وجود و عدم نہیں
غزل
مری زندگی پہ نہ مسکرا مجھے زندگی کا الم نہیں
شکیل بدایونی