EN हिंदी
کمال عشق ہے دیوانہ ہو گیا ہوں میں | شیح شیری
kamal-e-ishq hai diwana ho gaya hun main

غزل

کمال عشق ہے دیوانہ ہو گیا ہوں میں

اسرار الحق مجاز

;

کمال عشق ہے دیوانہ ہو گیا ہوں میں
یہ کس کے ہاتھ سے دامن چھڑا رہا ہوں میں

تمہیں تو ہو جسے کہتی ہے ناخدا دنیا
بچا سکو تو بچا لو کہ ڈوبتا ہوں میں

یہ میرے عشق کی مجبوریاں معاذ اللہ
تمہارا راز تمہیں سے چھپا رہا ہوں میں

اس اک حجاب پہ سو بے حجابیاں صدقے
جہاں سے چاہتا ہوں تم کو دیکھتا ہوں میں

بتانے والے وہیں پر بتاتے ہیں منزل
ہزار بار جہاں سے گزر چکا ہوں میں

کبھی یہ زعم کہ تو مجھ سے چھپ نہیں سکتا
کبھی یہ وہم کہ خود بھی چھپا ہوا ہوں میں

مجھے سنے نہ کوئی مست بادۂ عشرت
مجازؔ ٹوٹے ہوئے دل کی اک صدا ہوں میں