EN हिंदी
التجا شیاری | شیح شیری

التجا

16 شیر

ستم ہی کرنا جفا ہی کرنا نگاہ الفت کبھی نہ کرنا
تمہیں قسم ہے ہمارے سر کی ہمارے حق میں کمی نہ کرنا

داغؔ دہلوی




گلوں میں رنگ بھرے باد نوبہار چلے
چلے بھی آؤ کہ گلشن کا کاروبار چلے

فیض احمد فیض




اک طرز تغافل ہے سو وہ ان کو مبارک
اک عرض تمنا ہے سو ہم کرتے رہیں گے

فیض احمد فیض




بہت دور تو کچھ نہیں گھر مرا
چلے آؤ اک دن ٹہلتے ہوئے

حفیظ جونپوری




کہیں وہ آ کے مٹا دیں نہ انتظار کا لطف
کہیں قبول نہ ہو جائے التجا میری

let her not come to me and this pleasure destroy
let not my prayers be answered, for waiting is a joy

حسرتؔ جے پوری




یہ التجا دعا یہ تمنا فضول ہے
سوکھی ندی کے پاس سمندر نہ جائے گا

حیات لکھنوی




اب تو آ جاؤ رسم دنیا کی
میں نے دیوار بھی گرا دی ہے

جاوید کمال رامپوری