حیا سے سر جھکا لینا ادا سے مسکرا دینا
حسینوں کو بھی کتنا سہل ہے بجلی گرا دینا
how easy is for these maidens to make the lightening fall
اکبر الہ آبادی
عشوہ بھی ہے شوخی بھی تبسم بھی حیا بھی
ظالم میں اور اک بات ہے اس سب کے سوا بھی
اکبر الہ آبادی
ان رس بھری آنکھوں میں حیا کھیل رہی ہے
دو زہر کے پیالوں میں قضا کھیل رہی ہے
اختر شیرانی
حیا نہیں ہے زمانے کی آنکھ میں باقی
خدا کرے کہ جوانی تری رہے بے داغ
علامہ اقبال
جواں ہونے لگے جب وہ تو ہم سے کر لیا پردہ
حیا یک لخت آئی اور شباب آہستہ آہستہ
as she came of age she started to be veiled from me
shyness came to her at once, beauty then slowly
امیر مینائی
کیسی حیا کہاں کی وفا پاس خلق کیا
ہاں یہ سہی کہ آپ کو آنا یہاں نہ تھا
انور دہلوی
کبھی حیا انہیں آئی کبھی غرور آیا
ہمارے کام میں سو سو طرح فتور آیا
بیخود بدایونی