EN हिंदी
کبھی حیا انہیں آئی کبھی غرور آیا | شیح شیری
kabhi haya unhen aai kabhi ghurur aaya

غزل

کبھی حیا انہیں آئی کبھی غرور آیا

بیخود بدایونی

;

کبھی حیا انہیں آئی کبھی غرور آیا
ہمارے کام میں سو سو طرح فتور آیا

ہزار شکر وہ عاشق تو جانتے ہیں مجھے
جو کہتے ہیں کہ ترا دل کہیں ضرور آیا

جو با حواس تھا دیکھا اسی نے جلوۂ یار
جسے سرور نہ آیا اسے سرور آیا

خدا وہ دن بھی دکھائے کہ میں کہوں بیخودؔ
جناب داغؔ سے ملنے میں رام پور آیا