EN हिंदी
دہلی شیاری | شیح شیری

دہلی

17 شیر

دلی کہاں گئیں ترے کوچوں کی رونقیں
گلیوں سے سر جھکا کے گزرنے لگا ہوں میں

جاں نثاراختر




جناب کیفؔ یہ دلی ہے میرؔ و غالبؔ کی
یہاں کسی کی طرف داریاں نہیں چلتیں

کیف بھوپالی




چہرے پہ سارے شہر کے گرد ملال ہے
جو دل کا حال ہے وہی دلی کا حال ہے

ملک زادہ منظور احمد




امیر زادوں سے دلی کے مل نہ تا مقدور
کہ ہم فقیر ہوئے ہیں انہیں کی دولت سے

میر تقی میر




دلی کے نہ تھے کوچے اوراق مصور تھے
جو شکل نظر آئی تصویر نظر آئی

میر تقی میر




دلی میں آج بھیک بھی ملتی نہیں انہیں
تھا کل تلک دماغ جنہیں تاج و تخت کا

میر تقی میر




مرثیے دل کے کئی کہہ کے دئیے لوگوں کو
شہر دلی میں ہے سب پاس نشانی اس کی

میر تقی میر