EN हिंदी
کچھ موج ہوا پیچاں اے میرؔ نظر آئی | شیح شیری
kuchh mauj-e-hawa pechan ai mir nazar aai

غزل

کچھ موج ہوا پیچاں اے میرؔ نظر آئی

میر تقی میر

;

کچھ موج ہوا پیچاں اے میرؔ نظر آئی
شاید کہ بہار آئی زنجیر نظر آئی

دلی کے نہ تھے کوچے اوراق مصور تھے
جو شکل نظر آئی تصویر نظر آئی

مغرور بہت تھے ہم آنسو کی سرایت پر
سو صبح کے ہونے کو تاثیر نظر آئی

گل بار کرے ہے گا اسباب سفر شاید
غنچے کی طرح بلبل دلگیر نظر آئی

اس کی تو دل آزاری بے ہیچ ہی تھی یارو
کچھ تم کو ہماری بھی تقصیر نظر آئی