EN हिंदी
یہ داڑھیاں یہ تلک دھاریاں نہیں چلتیں | شیح شیری
ye daDhiyan ye tilak dhaariyan nahin chaltin

غزل

یہ داڑھیاں یہ تلک دھاریاں نہیں چلتیں

کیف بھوپالی

;

یہ داڑھیاں یہ تلک دھاریاں نہیں چلتیں
ہمارے عہد میں مکاریاں نہیں چلتیں

قبیلے والوں کے دل جوڑئیے مرے سردار
سروں کو کاٹ کے سرداریاں نہیں چلتیں

برا نہ مان اگر یار کچھ برا کہہ دے
دلوں کے کھیل میں خودداریاں نہیں چلتیں

چھلک چھلک پڑیں آنکھوں کی گاگریں اکثر
سنبھل سنبھل کے یہ پنہاریاں نہیں چلتیں

جناب کیفؔ یہ دلی ہے میرؔ و غالبؔ کی
یہاں کسی کی طرف داریاں نہیں چلتیں