بہت غرور ہے دریا کو اپنے ہونے پر
جو میری پیاس سے الجھے تو دھجیاں اڑ جائیں
راحتؔ اندوری
پیاس بڑھتی جا رہی ہے بہتا دریا دیکھ کر
بھاگتی جاتی ہیں لہریں یہ تماشا دیکھ کر
ساقی فاروقی
شکوہ کوئی دریا کی روانی سے نہیں ہے
رشتہ ہی مری پیاس کا پانی سے نہیں ہے
شہریار
اگر روتے نہ ہم تو دیکھتے تم
جہاں میں ناؤ کو دریا نہ ہوتا
شیخ ظہور الدین حاتم