پیری میں شوق حوصلہ فرسا نہیں رہا
وہ دل نہیں رہا وہ زمانہ نہیں رہا
عبد الغفور نساخ
کہتے ہیں عمر رفتہ کبھی لوٹتی نہیں
جا مے کدے سے میری جوانی اٹھا کے لا
tis said this fleeting life once gone never returns
go to the tavern and bring back my youth again
عبد الحمید عدم
دل فسردہ تو ہوا دیکھ کے اس کو لیکن
عمر بھر کون جواں کون حسیں رہتا ہے
احمد مشتاق
بوڑھوں کے ساتھ لوگ کہاں تک وفا کریں
بوڑھوں کو بھی جو موت نہ آئے تو کیا کریں
اکبر الہ آبادی
اب وہ پیری میں کہاں عہد جوانی کی امنگ
رنگ موجوں کا بدل جاتا ہے ساحل کے قریب
ہادی مچھلی شہری
خاموش ہو گئیں جو امنگیں شباب کی
پھر جرأت گناہ نہ کی ہم بھی چپ رہے
حفیظ جالندھری
گداز عشق نہیں کم جو میں جواں نہ رہا
وہی ہے آگ مگر آگ میں دھواں نہ رہا
no longer am I young, love's passion still remains
the fire as yet burns, no smoke tho it contains
جگر مراد آبادی