EN हिंदी
بیکسی شیاری | شیح شیری

بیکسی

12 شیر

عبث دل بے کسی پہ اپنی اپنی ہر وقت روتا ہے
نہ کر غم اے دوانے عشق میں ایسا ہی ہوتا ہے

خاں آرزو سراج الدین علی




آنکھیں بھی ہائے نزع میں اپنی بدل گئیں
سچ ہے کہ بے کسی میں کوئی آشنا نہیں

خواجہ میر دردؔ




مجھ کو مری شکست کی دوہری سزا ملی
تجھ سے بچھڑ کے زندگی دنیا سے جا ملی

ساقی فاروقی




کیوں مزاحم ہے میرے آنے سے
کوئی ترا گھر نہیں یہ رستا ہے

شیخ ظہور الدین حاتم




زمیں روئی ہمارے حال پر اور آسماں رویا
ہماری بیکسی کو دیکھ کر سارا جہاں رویا

وحشتؔ رضا علی کلکتوی