EN हिंदी
ہاں شیاری | شیح شیری

ہاں

17 شیر

درد الفت کا نہ ہو تو زندگی کا کیا مزا
آہ و زاری زندگی ہے بے قراری زندگی

غلام بھیک نیرنگ




اے حفیظؔ آہ آہ پر آخر
کیا کہیں دوست واہ وا کے سوا

حفیظ جالندھری




ایک ایسا بھی وقت ہوتا ہے
مسکراہٹ بھی آہ ہوتی ہے

جگر مراد آبادی




ادھر سے بھی ہے سوا کچھ ادھر کی مجبوری
کہ ہم نے آہ تو کی ان سے آہ بھی نہ ہوئی

جگر مراد آبادی




آہ تو اب بھی دل سے اٹھتی ہے
لیکن اس میں اثر نہیں ہوتا

کرامت بخاری




ہم نے ہنس ہنس کے تری بزم میں اے پیکر ناز
کتنی آہوں کو چھپایا ہے تجھے کیا معلوم

مخدومؔ محی الدین




پوچھا اگر کسی نے مرا آ کے حال دل
بے اختیار آہ لبوں سے نکل گئی

مرزارضا برق ؔ