محتسب بھی پی کے مے لوٹے ہے میخانے میں آج
ہاتھ لا پیر مغاں یہ لوٹنے کی جائے ہے
عبدالرحمان احسان دہلوی
نہ پایا گاہ قابو آہ میں نے ہاتھ جب ڈالا
نکالا بیر مجھ سے جب ترے پستاں کا منہ کالا
عبدالرحمان احسان دہلوی
نماز اپنی اگرچہ کبھی قضا نہ ہوئی
ادا کسی کی جو دیکھی تو پھر ادا نہ ہوئی
عبدالرحمان احسان دہلوی
نصیب اس کے شراب بہشت ہووے مدام
ہوا ہے جو کوئی موجد شراب خانے کا
عبدالرحمان احسان دہلوی
پلکوں سے گرے ہے اشک ٹپ ٹپ
پٹ سے وہ لگا ہوا کھڑا ہے
عبدالرحمان احسان دہلوی
شب پئے وہ سراب نکلا ہے
رات کو آفتاب نکلا ہے
عبدالرحمان احسان دہلوی
تنخواہ ایک بوسہ ہے تس پر یہ حجتیں
ہے نا دہند آپ کی سرکار بے طرح
عبدالرحمان احسان دہلوی