EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

محتسب بھی پی کے مے لوٹے ہے میخانے میں آج
ہاتھ لا پیر مغاں یہ لوٹنے کی جائے ہے

عبدالرحمان احسان دہلوی




نہ پایا گاہ قابو آہ میں نے ہاتھ جب ڈالا
نکالا بیر مجھ سے جب ترے پستاں کا منہ کالا

عبدالرحمان احسان دہلوی




نماز اپنی اگرچہ کبھی قضا نہ ہوئی
ادا کسی کی جو دیکھی تو پھر ادا نہ ہوئی

عبدالرحمان احسان دہلوی




نصیب اس کے شراب بہشت ہووے مدام
ہوا ہے جو کوئی موجد شراب خانے کا

عبدالرحمان احسان دہلوی




پلکوں سے گرے ہے اشک ٹپ ٹپ
پٹ سے وہ لگا ہوا کھڑا ہے

عبدالرحمان احسان دہلوی




شب پئے وہ سراب نکلا ہے
رات کو آفتاب نکلا ہے

عبدالرحمان احسان دہلوی




تنخواہ ایک بوسہ ہے تس پر یہ حجتیں
ہے نا دہند آپ کی سرکار بے طرح

عبدالرحمان احسان دہلوی