کچھ تمہیں ترس خدا بھی ہے خدا کی واسطے
لے چلو مجھ کو مسلمانو اسی کافر کے پاس
عبدالرحمان احسان دہلوی
کیوں نہ رک رک کے آئے دم میرا
تجھ کو دیکھا رکا رکا میں نے
عبدالرحمان احسان دہلوی
کیوں تو روتا ہے دلا آنے دے روز وصل کو
اس قدر چھیڑوں گا ان کو وہ بھی رو کر جائیں گے
عبدالرحمان احسان دہلوی
کیوں کر نہ مے پیوں میں قرآں کو دیکھ زاہد
وہاں واشربوا ہے آیا لا تشربوا نہ آیا
عبدالرحمان احسان دہلوی
مے کدہ میں عشق کے کچھ سرسری جانا نہیں
کاسۂ سر کو یہاں گردش ہے پیمانے کی طرح
عبدالرحمان احسان دہلوی
مزے کی بات تو یہ ہے کہ بے مزا ہے وہ دل
تمہاری بے مزگی کا جسے مزہ نا لگے
عبدالرحمان احسان دہلوی
مری بات چیت اس سے احساںؔ کہاں ہے
نہ اس کا دہاں ہے نہ میری زباں ہے
عبدالرحمان احسان دہلوی