EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

کچھ تمہیں ترس خدا بھی ہے خدا کی واسطے
لے چلو مجھ کو مسلمانو اسی کافر کے پاس

عبدالرحمان احسان دہلوی




کیوں نہ رک رک کے آئے دم میرا
تجھ کو دیکھا رکا رکا میں نے

عبدالرحمان احسان دہلوی




کیوں تو روتا ہے دلا آنے دے روز وصل کو
اس قدر چھیڑوں گا ان کو وہ بھی رو کر جائیں گے

عبدالرحمان احسان دہلوی




کیوں کر نہ مے پیوں میں قرآں کو دیکھ زاہد
وہاں واشربوا ہے آیا لا تشربوا نہ آیا

عبدالرحمان احسان دہلوی




مے کدہ میں عشق کے کچھ سرسری جانا نہیں
کاسۂ سر کو یہاں گردش ہے پیمانے کی طرح

عبدالرحمان احسان دہلوی




مزے کی بات تو یہ ہے کہ بے مزا ہے وہ دل
تمہاری بے مزگی کا جسے مزہ نا لگے

عبدالرحمان احسان دہلوی




مری بات چیت اس سے احساںؔ کہاں ہے
نہ اس کا دہاں ہے نہ میری زباں ہے

عبدالرحمان احسان دہلوی