EN हिंदी
عمر گزری ہے التجا کرتے | شیح شیری
umr guzri hai iltija karte

غزل

عمر گزری ہے التجا کرتے

انور صابری

;

عمر گزری ہے التجا کرتے
قصۂ غم لب آشنا کرتے

جینے والے ترے بغیر اے دوست
مر نہ جاتے تو اور کیا کرتے

ہائے وہ قہر سادگی آمیز
کاش ہم پھر انہیں خفا کرتے

رنگ ہوتا کچھ اور دنیا کا
شیخ میرا اگر کہا کرتے

آپ کرتے جو احترام بتاں
بتکدے خود خدا خدا کرتے

رند ہوتے جو باشعور انورؔ
کیا بتاؤں تمہیں وہ کیا کرتے