EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

ہمارے شہر میں اب ہر طرف وحشت برستی ہے
سو اب جنگل میں اپنا گھر بنانا چاہتے ہیں ہم

والی آسی




ہمیں انجام بھی معلوم ہے لیکن نہ جانے کیوں
چراغوں کو ہواؤں سے بچانا چاہتے ہیں ہم

والی آسی




ہمیں تیرے سوا اس دنیا میں کسی اور سے کیا لینا دینا
ہم سب کو جواب نہیں دیتے ہم سب سے سوال نہیں کرتے

والی آسی




ہمیں تیرے سوا اس دنیا میں کسی اور سے کیا لینا دینا
ہم سب کو جواب نہیں دیتے ہم سب سے سوال نہیں کرتے

والی آسی




اس طرح روز ہم اک خط اسے لکھ دیتے ہیں
کہ نہ کاغذ نہ سیاہی نہ قلم ہوتا ہے

والی آسی




عشق بن جینے کے آداب نہیں آتے ہیں
میرؔ صاحب نے کہا ہے کہ میاں عشق کرو

والی آسی




عشق بن جینے کے آداب نہیں آتے ہیں
میرؔ صاحب نے کہا ہے کہ میاں عشق کرو

والی آسی