وہ حبس تھا کہ ترستی تھی سانس لینے کو
سو روح تازہ ہوئی جسم سے نکلتے ہی
عباس رضوی
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |
آنکھوں تک آ سکی نہ کبھی آنسوؤں کی لہر
یہ قافلہ بھی نقل مکانی میں کھو گیا
عباس تابش
ابھی تو گھر میں نہ بیٹھیں کہو بزرگوں سے
ابھی تو شہر کے بچے سلام کرتے ہیں
عباس تابش
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |
اگر یونہی مجھے رکھا گیا اکیلے میں
بر آمد اور کوئی اس مکان سے ہوگا
عباس تابش
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |
بیٹھے رہنے سے تو لو دیتے نہیں یہ جسم و جاں
جگنوؤں کی چال چلیے روشنی بن جائیے
عباس تابش
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |
بس ایک موڑ مری زندگی میں آیا تھا
پھر اس کے بعد الجھتی گئی کہانی میری
عباس تابش
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |
بولتا ہوں تو مرے ہونٹ جھلس جاتے ہیں
اس کو یہ بات بتانے میں بڑی دیر لگی
عباس تابش
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |