EN हिंदी
عجیب طور کی ہے اب کے سرگرانی مری | شیح شیری
ajib taur ki hai ab ke sargirani meri

غزل

عجیب طور کی ہے اب کے سرگرانی مری

عباس تابش

;

عجیب طور کی ہے اب کے سرگرانی مری
میں تجھ کو یاد بھی کر لوں تو مہربانی مری

میں اپنے آپ میں گہرا اتر گیا شاید
مرے سفر سے الگ ہو گئی روانی مری

بس ایک موڑ مری زندگی میں آیا تھا
پھر اس کے بعد الجھتی گئی کہانی مری

تباہ ہو کے بھی رہتا ہے دل کو دھڑکا سا
کہ رائیگاں نہ چلی جائے رائیگانی مری

میں اپنے بعد بہت یاد آیا کرتا ہوں
تم اپنے پاس نہ رکھنا کوئی نشانی مری