کئی دیوان کہہ چکا حاتمؔ
اب تلک پر زباں نہیں ہے درست
شیخ ظہور الدین حاتم
کئی فرہاد ہیں جویا ترے شیریں لب کے
کئی یوسف ہیں زنخدان کے چاہوں کے بیچ
شیخ ظہور الدین حاتم
کئی فرہاد ہیں جویا ترے شیریں لب کے
کئی یوسف ہیں زنخدان کے چاہوں کے بیچ
شیخ ظہور الدین حاتم
کب یہ دل و دماغ ہے منت شمع کھینچیے
خانۂ دل جلوں کے بیچ داغ جگر چراغ ہے
شیخ ظہور الدین حاتم
کبھو بیمار سن کر وہ عیادت کو تو آتا تھا
ہمیں اپنے بھلے ہونے سے وہ آزار بہتر تھا
شیخ ظہور الدین حاتم
کبھو بیمار سن کر وہ عیادت کو تو آتا تھا
ہمیں اپنے بھلے ہونے سے وہ آزار بہتر تھا
شیخ ظہور الدین حاتم
کبھو جو شیخ دکھاؤں میں اپنے بت کے تئیں
بہ رب کعبہ تجھے حسرت حرم نہ رہے
شیخ ظہور الدین حاتم