کہو تو کس طرح آوے وہاں نیند
جہاں خورشید رو ہو آ کے ہم خواب
شیخ ظہور الدین حاتم
کلیجا منہ کو آیا اور نفس کرنے لگا تنگی
ہوا کیا جان کو میری ابھی تو تھی بھلی چنگی
شیخ ظہور الدین حاتم
کپڑے سفید دھو کے جو پہنے تو کیا ہوا
دھونا وہی جو دل کی سیاہی کو دھوئیے
شیخ ظہور الدین حاتم
کپڑے سفید دھو کے جو پہنے تو کیا ہوا
دھونا وہی جو دل کی سیاہی کو دھوئیے
شیخ ظہور الدین حاتم
کیسر میں اس طرح سے آلودہ ہے سراپا
سنتے تھے ہم سو دیکھا تو شاخ زعفراں ہے
شیخ ظہور الدین حاتم
خاک کر دیوے جلا کر پہلے پھر ٹسوے بہائے
شمع مجلس میں بڑی دل سوز پروانے کی ہے
شیخ ظہور الدین حاتم
خاکساروں کا دل خزینہ ہے
اس زمیں میں بھی کچھ دفینہ ہے
شیخ ظہور الدین حاتم