کبھو پہنچی نہ اس کے دل تلک رہ ہی میں تھک بیٹھی
بجا اس آہ بے تاثیر پر تاثیر ہنستی ہے
شیخ ظہور الدین حاتم
کبھو پہنچی نہ اس کے دل تلک رہ ہی میں تھک بیٹھی
بجا اس آہ بے تاثیر پر تاثیر ہنستی ہے
شیخ ظہور الدین حاتم
کبھو تو رو تو اس کو خاک اوپر جا کے اے لیلیٰ
کہ بن پانی جنگل میں روح مجنوں کی بھٹکتی ہے
شیخ ظہور الدین حاتم
کہاں ہے دل جو کہوں ہووے آ کے دیوانہ
کہ اس کی زلف کی خالی ہے اس گھڑی زنجیر
شیخ ظہور الدین حاتم
کہاں ہے دل جو کہوں ہووے آ کے دیوانہ
کہ اس کی زلف کی خالی ہے اس گھڑی زنجیر
شیخ ظہور الدین حاتم
کہیں ہم بحر بے پایان غم کی ماہیت کس سے
نہ لہروں سے کوئی واقف نہ کوئی تھاہ جانے ہے
شیخ ظہور الدین حاتم
کہو تو کس طرح آوے وہاں نیند
جہاں خورشید رو ہو آ کے ہم خواب
شیخ ظہور الدین حاتم