دوستوں سے دشمنی اور دشمنوں سے دوستی
بے مروت بے وفا بے رحم یہ کیا ڈھنگ ہے
شیخ ظہور الدین حاتم
دوستوں سے دشمنی اور دشمنوں سے دوستی
بے مروت بے وفا بے رحم یہ کیا ڈھنگ ہے
شیخ ظہور الدین حاتم
ایک بوسہ مانگتا ہے تم سے حاتمؔ سا گدا
جانیو راہ خدا میں یہ بھی اک خیرات کی
شیخ ظہور الدین حاتم
ایک دن پوچھا نہ حاتمؔ کو کبھو اس نے کہ دوست
کب سے تو بیمار ہے اور کیا تجھے آزار ہے
شیخ ظہور الدین حاتم
ایک دن پوچھا نہ حاتمؔ کو کبھو اس نے کہ دوست
کب سے تو بیمار ہے اور کیا تجھے آزار ہے
شیخ ظہور الدین حاتم
فانوس تن میں دیکھ لے روشن ہیں جوں چراغ
جو داغ دل پہ عشق میں تیرے دیے ہیں ہم
شیخ ظہور الدین حاتم
فی الحقیقت کوئی نہیں مرتا
موت حکمت کا ایک پردا ہے
شیخ ظہور الدین حاتم