دیکھ کر ہر عضو ان کا دل ہو پانی بہہ چلا
کھول چھاتی بے تکلف جب نہائیں باغ میں
شیخ ظہور الدین حاتم
دیکھوں ہوں تجھ کو دور سے بیٹھا ہزار کوس
عینک نہ چاہئے نہ یہاں دوربیں مجھے
شیخ ظہور الدین حاتم
دیکھوں ہوں تجھ کو دور سے بیٹھا ہزار کوس
عینک نہ چاہئے نہ یہاں دوربیں مجھے
شیخ ظہور الدین حاتم
دل دیکھتے ہی اس کو گرفتار ہو گیا
رسوائے شہر و کوچہ و بازار ہو گیا
شیخ ظہور الدین حاتم
دل کی لہروں کا طول و عرض نہ پوچھ
کبھو دریا کبھو سفینہ ہے
شیخ ظہور الدین حاتم
دل کی لہروں کا طول و عرض نہ پوچھ
کبھو دریا کبھو سفینہ ہے
شیخ ظہور الدین حاتم
دل کو مارا چشم نے ابرو کی تلواروں سے آج
کیوں بھڑا تھا جا کے یہ ہشیار مے خواروں سے آج
شیخ ظہور الدین حاتم