دل تھا بغل میں مدعی خوب ہوا جو غم ہوا
جانے سے اس کی ان دنوں ہم کو بڑا فراغ ہے
شیخ ظہور الدین حاتم
دل تھا بغل میں مدعی خوب ہوا جو غم ہوا
جانے سے اس کی ان دنوں ہم کو بڑا فراغ ہے
شیخ ظہور الدین حاتم
دل اس کی تار زلف کے بل میں الجھ گیا
سلجھے گا کس طرح سے یہ بستار ہے غضب
شیخ ظہور الدین حاتم
دل نازک مرا ہاتھوں میں سنبھالے رکھیو
کہے دیتا ہوں یہ اے سنگ دلاں ہے شیشہ
شیخ ظہور الدین حاتم
دل صدچاک مرا راہ یہاں کب پائے
کوچۂ زلف میں پھرتا ہے ترے شانہ خراب
شیخ ظہور الدین حاتم
دل صدچاک مرا راہ یہاں کب پائے
کوچۂ زلف میں پھرتا ہے ترے شانہ خراب
شیخ ظہور الدین حاتم
دل عشاق پرندوں کی طرح اڑتے ہیں
اس بیابان میں کیا ایک بھی صیاد نہیں
شیخ ظہور الدین حاتم