EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

دل تھا بغل میں مدعی خوب ہوا جو غم ہوا
جانے سے اس کی ان دنوں ہم کو بڑا فراغ ہے

شیخ ظہور الدین حاتم




دل تھا بغل میں مدعی خوب ہوا جو غم ہوا
جانے سے اس کی ان دنوں ہم کو بڑا فراغ ہے

شیخ ظہور الدین حاتم




دل اس کی تار زلف کے بل میں الجھ گیا
سلجھے گا کس طرح سے یہ بستار ہے غضب

شیخ ظہور الدین حاتم




دل نازک مرا ہاتھوں میں سنبھالے رکھیو
کہے دیتا ہوں یہ اے سنگ دلاں ہے شیشہ

شیخ ظہور الدین حاتم




دل صدچاک مرا راہ یہاں کب پائے
کوچۂ زلف میں پھرتا ہے ترے شانہ خراب

شیخ ظہور الدین حاتم




دل صدچاک مرا راہ یہاں کب پائے
کوچۂ زلف میں پھرتا ہے ترے شانہ خراب

شیخ ظہور الدین حاتم




دل عشاق پرندوں کی طرح اڑتے ہیں
اس بیابان میں کیا ایک بھی صیاد نہیں

شیخ ظہور الدین حاتم