فی الحقیقت کوئی نہیں مرتا
موت حکمت کا ایک پردا ہے
شیخ ظہور الدین حاتم
گدا کو گر قناعت ہو تو پھاٹا چیتھڑا بس ہے
وگرنہ حرص آگے تھان سو گز کا لنگوٹی ہے
شیخ ظہور الدین حاتم
گلی میں اس کی نہ دیکھا کبھو کسی کو مگر
اجل گرفتہ کوئی گاہ گاہ نکلے ہے
شیخ ظہور الدین حاتم
گلی میں اس کی نہ دیکھا کبھو کسی کو مگر
اجل گرفتہ کوئی گاہ گاہ نکلے ہے
شیخ ظہور الدین حاتم
گھر بہ گھر ہے وہ مست عشوہ و ناز
در بدر ہم خراب ہوتے ہیں
شیخ ظہور الدین حاتم
گلشن دہر میں سو رنگ ہیں حاتمؔ اس کے
وہ کہیں گل ہے کہیں بو ہے کہیں بوٹا ہے
شیخ ظہور الدین حاتم
گلشن دہر میں سو رنگ ہیں حاتمؔ اس کے
وہ کہیں گل ہے کہیں بو ہے کہیں بوٹا ہے
شیخ ظہور الدین حاتم