EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

چلا جاتا تھا حاتمؔ آج کچھ واہی تباہی سا
جو دیکھا ہاتھ میں اس کے ترے شکوے کا دفتر تھا

شیخ ظہور الدین حاتم




چمن خراب کیا، ہو خزاں کا خانہ خراب
نہ گل رہا ہے نہ بلبل ہے باغباں تنہا

شیخ ظہور الدین حاتم




چھل بل اس کی نگاہ کا مت پوچھ
سحر ہے ٹوٹکا ہے ٹونا ہے

شیخ ظہور الدین حاتم




چھل بل اس کی نگاہ کا مت پوچھ
سحر ہے ٹوٹکا ہے ٹونا ہے

شیخ ظہور الدین حاتم




چھپاتا کیا ہے منہ کب تک چھپے گا
تجھے سب شہر قاتل جانتا ہے

شیخ ظہور الدین حاتم




دہن ہے تنگ شکر اور شکر ہے ترا ہے کلام
لباں ہیں پستہ زنخ سیب و چشم ہیں بادام

شیخ ظہور الدین حاتم




دہن ہے تنگ شکر اور شکر ہے ترا ہے کلام
لباں ہیں پستہ زنخ سیب و چشم ہیں بادام

شیخ ظہور الدین حاتم