EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

اب رات کی دیوار کو ڈھانا ہے ضروری
یہ کام مگر مجھ سے اکیلے نہیں ہوگا

شہریار




اب تو لے دے کے یہی کام ہے ان آنکھوں کا
جن کو دیکھا نہیں ان خوابوں کی تعبیر کریں

شہریار




ایسے ہجر کے موسم کب کب آتے ہیں
تیرے علاوہ یاد ہمیں سب آتے ہیں

شہریار




ایسے ہجر کے موسم کب کب آتے ہیں
تیرے علاوہ یاد ہمیں سب آتے ہیں

شہریار




عجیب سانحہ مجھ پر گزر گیا یارو
میں اپنے سائے سے کل رات ڈر گیا یارو

شہریار




عکس یاد یار کو دھندلا کیا ہے
میں نے خود کو جان کر تنہا کیا ہے

شہریار




بہت شور تھا جب سماعت گئی
بہت بھیڑ تھی جب اکیلے ہوئے

شہریار