EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

آنکھوں میں تیری دیکھ رہا ہوں میں اپنی شکل
یہ کوئی واہمہ یہ کوئی خواب تو نہیں

شہریار




آنکھوں میں تیری دیکھ رہا ہوں میں اپنی شکل
یہ کوئی واہمہ یہ کوئی خواب تو نہیں

شہریار




آسماں کچھ بھی نہیں اب تیرے کرنے کے لیے
میں نے سب تیاریاں کر لی ہیں مرنے کے لیے

شہریار




اب جدھر دیکھیے لگتا ہے کہ اس دنیا میں
کہیں کچھ چیز زیادہ ہے کہیں کچھ کم ہے

شہریار




اب جدھر دیکھیے لگتا ہے کہ اس دنیا میں
کہیں کچھ چیز زیادہ ہے کہیں کچھ کم ہے

شہریار




اب جی کے بہلنے کی ہے ایک یہی صورت
بیتی ہوئی کچھ باتیں ہم یاد کریں پھر سے

شہریار




اب رات کی دیوار کو ڈھانا ہے ضروری
یہ کام مگر مجھ سے اکیلے نہیں ہوگا

شہریار