بہت شور تھا جب سماعت گئی
بہت بھیڑ تھی جب اکیلے ہوئے
شہریار
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |
| 2 لائنیں شیری |
بتاؤں کس طرح احباب کو آنکھیں جو ایسی ہیں
کہ کل پلکوں سے ٹوٹی نیند کہ کرچیں سمیٹیں ہیں
شہریار
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |
بے نام سے اک خوف سے دل کیوں ہے پریشاں
جب طے ہے کہ کچھ وقت سے پہلے نہیں ہوگا
شہریار
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |
بچھڑے لوگوں سے ملاقات کبھی پھر ہوگی
دل میں امید تو کافی ہے یقیں کچھ کم ہے
شہریار
بچھڑے لوگوں سے ملاقات کبھی پھر ہوگی
دل میں امید تو کافی ہے یقیں کچھ کم ہے
شہریار
چل چل کے تھک گیا ہے کہ منزل نہیں کوئی
کیوں وقت ایک موڑ پہ ٹھہرا ہوا سا ہے
شہریار
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |
دیکھنے کے لیے اک چہرہ بہت ہوتا ہے
آنکھ جب تک ہے تجھے صرف تجھے دیکھوں گا
شہریار
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |
| 2 لائنیں شیری |