EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

دیکھنے کے لیے اک چہرہ بہت ہوتا ہے
آنکھ جب تک ہے تجھے صرف تجھے دیکھوں گا

شہریار




دل پریشاں ہو مگر آنکھ میں حیرانی نہ ہو
خواب دیکھو کہ حقیقت سے پشیمانی نہ ہو

شہریار




دل رجھا ہے تجھ پہ ایسا بد گماں ہوگا نہیں
تو نہیں آیا تو سمجھا تو یہاں ہوگا نہیں

شہریار




دل رجھا ہے تجھ پہ ایسا بد گماں ہوگا نہیں
تو نہیں آیا تو سمجھا تو یہاں ہوگا نہیں

شہریار




ایک ہی مٹی سے ہم دونوں بنے ہیں لیکن
تجھ میں اور مجھ میں مگر فاصلہ یوں کتنا ہے

شہریار




غم کی دولت بڑی مشکل سے ملا کرتی ہے
سونپ دو ہم کو اگر تم سے نگہ بانی نہ ہو

شہریار




غم کی دولت بڑی مشکل سے ملا کرتی ہے
سونپ دو ہم کو اگر تم سے نگہ بانی نہ ہو

شہریار