EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

تجھے اس گاؤں سے جانا ہے اک دن
حویلی کیوں بنانا چاہتا ہے

شاہد غازی




زلزلے کا تھا سفر جس میں کی مستی ہم نے
خشک چٹانوں پہ دوڑا دی ہے کشتی ہم نے

شاہد جمیل




آپ کے دم سے تو دنیا کا بھرم ہے قائم
آپ جب ہیں تو زمانے کی ضرورت کیا ہے

شاہد کبیر




آپ کے دم سے تو دنیا کا بھرم ہے قائم
آپ جب ہیں تو زمانے کی ضرورت کیا ہے

شاہد کبیر




بے سبب بات بڑھانے کی ضرورت کیا ہے
ہم خفا کب تھے منانے کی ضرورت کیا ہے

شاہد کبیر




غم کا خزانہ تیرا بھی ہے میرا بھی
یہ نذرانہ تیرا بھی ہے میرا بھی

شاہد کبیر




غم کا خزانہ تیرا بھی ہے میرا بھی
یہ نذرانہ تیرا بھی ہے میرا بھی

شاہد کبیر